Tuesday 3 November 2015

اسی ایک فرد کے واسطے میرے دل میں درد ہے کس لیے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لیے
تُو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
تیرا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیے
نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہے
سرِ دشتِ رقص میں ہر گھڑی کو باد گرد ہے کس لیے
تیرے حسن سے یہ پتہ چلا تجھے دیکھ کر یہ خبر ہوئی
جہاں راستہ ہی نہیں کوئی وہاں راہ نورد ہے کس لیے
جو لکھا ہے میرے نصیب میں کہیں تُو نے پڑھ تو نہیں لیا
تیرا ہاتھ سرد ہے کس لیے، تیرا رنگ زرد ہے کس لیے
وہ ترکِ ربط کا جو عہد تھا کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
تیرے دل کے درد کو دیکھ کر میرے دل میں درد ہے کس لیے
کوئی واسطہ جو نہیں رہا تیری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں
میرے غم کی آگ کو دیکھ کر تیری آہ سرد ہے کس لیے

No comments:

Post a Comment